یہ جنگ شرارت کے محور اور غیرت کے محور کے درمیان تصادم ہے

تہران (ارنا) صدر نے کہا: آج غزہ کے واقعات غیرت کے محور اور شرارت کے محور کے درمیان تصادم ہے، آج ہر ایک کو یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ کس صف میں کھڑا ہے۔

۔صدر سید ابراہیم رئیسی نے ریاض میں اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ آج فلسطین اسلامی اور انسانی وقار کا معیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم تاریخی اور مستقبل ساز فیصلہ کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

صدر سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ فاسفورس بموں کے استعمال نے آدھے غزہ کو خاک کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔ 11ہزار سے زیادہ لوگوں کا قتل عام کیا گيا ہے اور 3 ہزار افراد ملبے تلے دبے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ آج غزہ کا مسئلہ غیرت کے محور اور برائی کے محور کے درمیان جنگ کا میدان ہے اور آج ہر ایک کو یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ کس صف میں کھڑا ہے۔

صدر ایران نے کہا کہ امریکہ غزہ میں ہونے والے جرائم میں برابر کا شریک ہے، اسرائیل امریکہ کی ناجائز اولاد ہے،دفاع کے جائز حق کا دعوی تاریخ کا تلخ ترین مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ  نے خطے میں اپنے جنگی بیڑے بھی بھیجے ہیں اور اسرائیل کے مفاد میں اس جنگ میں شامل ہوچکا ہے۔

صدر نے کہا کہ آج جھوٹ اور نفاق کے پردے ہٹ چکے ہیں اور اسرائیل کو عالمی نفرت کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمیں میدان اپنے ہاتھ میں لینا ہوگا، کاش یہ اجلاس ایک ماہ قبل منعقد ہوجاتا، لیکن آج تاخیر سے ہورہا ہے، مگر اس میں ٹھوس فیصلے کیے جانا چاہیے۔ اسرائيل کے جنگی جنون کو روکنے کے لیے تمام طریقے کام میں لائے جانے کی ضرورت ہے۔

صدر نے کہا کہ آج اگر غزہ اور غرب اردن کے عوام اور لبنان کی استقامت نہ ہوتی بہت سے عرب اور اسلامی ممالک صیہونی حکومت کے ساتھ اس جنگ میں الجھے ہوئے ہوتے۔

انہوں نے حماس کو ایک حریت پسند تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج غزہ کی صورتحال نے دنیا بھر کی عوام کو بیدار کردیا ہے اور اس بیداری میں 14 ہزار پاکیزہ لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .